جن کے میں دل میں رہا کرتا تھا دھڑکن کی طرح
جن کے میں دل میں رہا کرتا تھا دھڑکن کی طرح
وہ مرا نام بھی اب لیتے ہیں دشمن کی طرح
کسی جادو کسی ٹونے سے نہ آئی بس میں
میری تقدیر ہے روٹھے ہوئے ساجن کی طرح
تم ہمیں بھول گئے جا کے نئی دنیا میں
ہم سلگتے رہے برسات کے ایندھن کی طرح
کل وہ ہی لوگ جنہیں میں نے کہا تھا اپنا
آج بیٹھے ہیں مری راہ میں رہزن کی طرح
اپنی قسمت میں تو بس خاک نشیں ہونا ہے
ہم نہ ماتھے پہ سجیں گے کبھی چندن کی طرح
اس کا ہی دامن امید بھرا جائے گا
ان کے دربار میں جائے گا جو نردھن کی طرح
ناز ہم اپنی جوانی پہ کریں کیوں گلشنؔ
چھوڑ کر یہ بھی چلی جائے گی بچپن کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.