کرم ہو کر عطا ہو کر برس جود و سخا ہو کر
کرم ہو کر عطا ہو کر برس جود و سخا ہو کر
کبھی سیراب کر دے تن بدن کالی گھٹا ہو کر
بچھڑنا تھا مقدر وہ مگر بچھڑا خفا ہو کر
تھا جس کا ڈر رہا آخر وہی اک سانحہ ہو کر
سوالی ہو اگر تو عاجزی سے سر جھکا رکھو
نہیں جچتے یہ تیور یہ انا ہرگز گدا ہو کر
کریں تدبیر ماحاصل مگر معلوم ہے اس کا
ہیں سنتے آئے رہتا ہے مقدر کا لکھا ہو کر
خدائی کا یہ لہجہ دوریاں دیکھو بڑھا دے گا
سمجھ لینا خسارہ ہی اٹھاؤ گے خدا ہو کر
ملن میں اور جدائی میں الگ ہیں رنگ جذبوں کے
صدائے درد ہو رہنا کبھی رہنا غنا ہو کر
مٹا دینے سے خود کو منزلیں ملتی ہیں الفت میں
نہ کھو دینا کسی دن تم مجھے صرف انا ہو کر
کسی کی آس ہے یوںہی نہیں یہ لو لگی اس کو
پپیہا دل کا رہتا ہے جو یوں نغمہ سرا ہو کر
بلا ہے عشق لوگوں نے بہت سمجھایا تھا لیکن
نہ پوچھو لذتیں پائیں جو اس میں مبتلا ہو کر
ہے کیا الفاظ کی جادوگری گویا سماعت میں
کھلاتے ہیں کئی گل ان لبوں سے جو ادا ہو کر
نہیں تھا سہل مٹی کا سفر کندن تلک نسریںؔ
عطائے عشق ہے آخر رہے ہم کیمیا ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.