خیال و خواب کو باغ و بہار کر دیا ہے
خیال و خواب کو باغ و بہار کر دیا ہے
تری طلب نے مجھے خوشگوار کر دیا ہے
ہمیں خواص کے زمرے میں ڈالنا تھا مگر
ہمیں عوام کی مد میں شمار کر دیا ہے
کچھ اضطراب سا ہوتا ہے اب بھی آہٹ پر
اگرچہ ترک ترا انتظار کر دیا ہے
کسی بھی امر پہ قدرت عطا نہ کی مجھ کو
مرے سپرد مگر کاروبار کر دیا ہے
ازل ابد میں ضروری تھا وقفۂ مابین
مگر طویل بہت اختصار کر دیا ہے
نمود صبح نے شعلہ بنا دیا سورج
ظہور شب نے ستارا شرار کر دیا ہے
جسے میں دل سے گلے سے لگا کے رکھتا ہوں
اسے جہاز پہ عاصمؔ سوار کر دیا ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 163)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.