خواب لپٹے ہیں عجب دیدۂ بے دار کے ساتھ
خواب لپٹے ہیں عجب دیدۂ بے دار کے ساتھ
نیند آتی ہے مجھے صبح کے آثار کے ساتھ
تھک گئی گردش ایام بھی چلتے چلتے
اور میں دوڑ رہا ہوں اسی رفتار کے ساتھ
دل کو دنیا سے علاقہ ہے تو بس اتنا ہے
جیسے دیوار اٹھا دے کوئی دیوار کے ساتھ
لطف کچھ اور ہی ہے ایسے اکیلے پن کا
پھر کے دیکھا ہے بہت شہر میں دو چار کے ساتھ
اور ہوں گے جو میاں دل سے پریشاں ہوں گے
میں نے تو عمر گزاری ہے اس آزار کے ساتھ
آپ اس شہر کی تعمیر بہت دیکھ چکے
اب ذرا دیکھیے تعمیر کو معمار کے ساتھ
زندگی ہے کسی عجلت میں لکھا افسانہ
کون انصاف کرے گا مرے کردار کے ساتھ
- کتاب : اک شام تمہارے حصے کی (Pg. 36)
- Author : کاشف حسین غائر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.