کس کے کہے پہ تجھ کو عطا ہو رہا ہوں میں
کس کے کہے پہ تجھ کو عطا ہو رہا ہوں میں
کیا قرض ہوں کوئی کہ ادا ہو رہا ہوں میں
کئی نماز عشق کی دیتا نہیں اذان
اے ساعت نہال قضا ہو رہا ہوں میں
ہے ارد گرد گونجتی تنہائی کا ہجوم
خود خیز خامشی کی صدا ہو رہا ہوں میں
بھر دی گئی ہے مجھ میں عجب شر فروغ آگ
محشر نہیں ہوں اور بپا ہو رہا ہوں میں
اس وقت غیب سے ہے تعلق بنا مرا
موجود کے یقیں سے رہا ہو رہا ہوں میں
دینے لگا ہوں جنت و دوزخ کے حکم بھی
پروردگار روک خدا ہو رہا ہوں میں
ہیں خواہشیں امام سے جب مختلف مری
کس واسطے شریک دعا ہو رہا ہوں میں
عاصمؔ عجب مزاج محبت میں ہے تضاد
جس سے ہوں خوش اسی سے خفا ہو رہا ہوں میں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 90)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.