کسی پیمان باہم کے قفس ہونے سے پہلے
کسی پیمان باہم کے قفس ہونے سے پہلے
پرکھنا خود پہ اس کی دسترس ہونے سے پہلے
ستم ہے وقت کا اور وقت کب کس کا ہوا ہے
تناور پیڑ تھی میں خار و خس ہونے سے پہلے
بڑی ترتیب سے چلتا ہے کاروبار گلشن
ہے کھلنا گل کا جوں صید مگس ہونے سے پہلے
ذرا سا چھو کے کندن کر دیا ہے تن بدن کو
غبار راہ تھی میں تم سے مس ہونے سے پہلے
کبھی آؤ کہ مجھ کو اعتبار زندگی ہو
مگر یہ زندگی کار عبث ہونے سے پہلے
اثر دل پر ہوا ہے جو تمہاری بے رخی سے
کوئی مرہم اثر کے دور رس ہونے سے پہلے
رہے یہ دھیان میں پل پل بدلتے ہیں رویے
حصار عشق کے دام ہوس ہونے سے پہلے
بہت لمبی مسافت زندگی کم ہے سو کرنا
سفر آغاز آواز جرس ہونے سے پہلے
ہیں جس کی منتظر نسریںؔ یہ آنکھیں کاش آئے
فنائے نغمۂ تار نفس ہونے سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.