کچھ اس لیے مجھے لٹنے کا ڈر زیادہ ہے
کچھ اس لیے مجھے لٹنے کا ڈر زیادہ ہے
ذرا سی ہے مری دیوار در زیادہ ہے
یہ راستہ تو مرا ساتھ دے نہیں سکتا
میں جانتا ہوں کہ میرا سفر زیادہ ہے
عجب علاج کیا ہے مرے مسیحا نے
مرے مرض سے دوا کا اثر زیادہ ہے
میں بولتا تھا کہ مجھ کو نہیں تھا کچھ معلوم
میں چپ ہوا ہوں کہ مجھ کو خبر زیادہ ہے
میں دیکھنے کی حدوں سے نکل کے دیکھتا ہوں
مری نگاہ سے میری نظر زیادہ ہے
میں رکھ سکا نہ توازن اڑان میں قائم
مرے پروں میں کہیں ایک پر زیادہ ہے
خدا کرے کہ ہمیشہ مجھے گمان رہے
کہ میرے پاس ضرورت سے زر زیادہ ہے
مرے وطن کا یہی مسئلہ رہا عاصمؔ
یہاں دماغ ہے کم اور سر زیادہ ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 57)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.