مصور ممکن و امکان کا پیکر بناتا ہے
مصور ممکن و امکان کا پیکر بناتا ہے
مری تصویر وہ مجھ سے بہت بہتر بناتا ہے
اسے آتا ہے رکھنا نقش میں تجدید کا عنصر
پرانے کینوس پر نت نئے منظر بناتا ہے
سفر کرتا ہے خارج کی طرف ہر نقش داخل سے
مرے باہر کا منظر وہ مرے اندر بناتا ہے
بنا دیتا ہے پہلے خون سے اک جسم کاغذ پر
پھر اس کے بعد وہ تصویر میں خنجر بناتا ہے
ہم اہل آگہی سجدہ نہیں تجسیم کر سکتے
ہمیں معلوم ہے پتھر سے کیا آذر بناتا ہے
ہماری سرکشی کی حد اسے معلوم کیا عاصمؔ
وہ سادہ خو ہتھیلی پر ہمارا سر بناتا ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 132)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.