نارسا آہیں مری اوج مراتب پا گئیں
نارسا آہیں مری اوج مراتب پا گئیں
دل سے نکلیں لب تک آئیں آسماں پر چھا گئیں
نزع میں دل سے نکل کر جو زباں پر آ گئیں
وہ صدائیں کچھ نہ تھیں لیکن قیامت ڈھا گئیں
اے نگاہ دلنواز اٹھ اور میرے دل کو دیکھ
جتنی نکلی تھیں تمنائیں پھر اتنی چھا گئیں
میں امید غنچہ و گل اب کروں تو کیا کروں
کونپلیں پھوٹی تھیں جن شاخوں میں وہ مرجھا گئیں
خانۂ دل میں یہ عالم آرزوؤں کا رہا
چند نکلیں چند ٹھہریں کچھ گئیں کچھ آ گئیں
سب نے جانا ایک اپنا ہم وطن کم ہو گیا
غم اگر نکلا تو دل کی حسرتیں گھبرا گئیں
صورت سیلاب مضموں کا اثر بڑھتا گیا
نوحؔ طوفانی کی غزلیں خوب شہرت پا گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.