نوک خنجر پہ سجے سر نہیں دیکھے جاتے
نوک خنجر پہ سجے سر نہیں دیکھے جاتے
خوں چکاں روز کے منظر نہیں دیکھے جاتے
ظلم والوں کے مکاں ہوں کہ وہ مظلوموں کے
ہم سے بستی کے جلے گھر نہیں دیکھے جاتے
مصلحت کوش نہیں حق کے طرفدار ہیں ہم
فرض کے سامنے پتھر نہیں دیکھے جاتے
حد سے بڑھ جائے اگر نشۂ بیداد گری
اپنے بیگانوں کے پھر سر نہیں دیکھے جاتے
ہو کھلا ہاتھ نظر آئیں لکیریں اس کی
بند مٹھی میں مقدر نہیں دیکھے جاتے
رنگ تصویر کے اندر ہی بھلے لگتے ہیں
رنگ تصویر کے باہر نہیں دیکھے جاتے
اب فقط چہروں پہ رہتی ہے زمانے کی نظر
اب کسی شخص کے جوہر نہیں دیکھے جاتے
حرف حق آج بھی ہے اہل وفا کے لب پر
آج وہ دار و رسن پر نہیں دیکھے جاتے
دامن اہل ہنر میں نہیں کیا چیز عزیزؔ
فکر و احساس کے گوہر نہیں دیکھے جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.