پرندے پھول جگنو چاند تارے رقص کرتے ہیں
پرندے پھول جگنو چاند تارے رقص کرتے ہیں
جہاں تم رقص کرتی ہو نظارے رقص کرتے ہیں
کہیں جب ذکر آتا ہے تمہارا میرے شعروں میں
قلم کی نوک پر الفاظ سارے رقص کرتے ہیں
ہوا جب تم کو چھو کر آگ سے کرتی ہے اٹھکھیلی
چٹختے کھلکھلاتے ہیں شرارے رقص کرتے ہیں
کبھی جب تم کو چھو کر بوند گرتی ہے سمندر میں
گلے لہروں سے ملتے ہیں کنارے رقص کرتے ہیں
بچایا تھا مجھے گرنے سے تم نے جس جگہ اب بھی
اندھیرے منہ وہاں آ کر سہارے رقص کرتے ہیں
مجھے تقدیر نے لا کر جہاں تم سے ملایا تھا
وہاں اب بھی مقدر کے ستارے رقص کرتے ہیں
تمہاری آنکھ سے کرتی ہے میری آنکھ جب باتیں
اشاروں سے لپٹتے ہیں اشارے رقص کرتے ہیں
تمہارے حسن کا ہوتا ہے جب بھی تذکرہ جاناں
مثالیں جھومتی ہیں استعارے رقص کرتے ہیں
تمہیں چھو کر اگر بادل بنے اک بوند پانی بھی
سنورتی ہے دھنک رنگین دھارے رقص کرتے ہیں
تمہارے نام کے پہلو میں جب لکھتا ہوں میں عاصمؔ
اترتے ہی ورق پر حرف سارے رقص کرتے ہیں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 55)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.