راستے لاکھ سہی کوئی بھی رہبر نہ لگے
راستے لاکھ سہی کوئی بھی رہبر نہ لگے
یہ بھی ممکن ہے کہ در وا ہو مگر در نہ لگے
اجنبی لوگ ہیں اس پار کی بستی میں مگر
مجھ کو اس پار بھی اپنا تو کوئی گھر نہ لگے
ایسے بچھڑا کہ زمانے سے وہ لوٹا ہی نہیں
ہے دعا ایسے پرندے کو کبھی پر نہ لگے
اب کہ ڈھونڈوں گی ٹھکانہ میں کوئی دشت کے پاس
یوں سر عام تماشے کا جہاں ڈر نہ لگے
عکس ہے عکس ارے اس کا تقاضا بھی سمجھ
آنکھ شیشے کا مقدر ہے تو پتھر نہ لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.