شوق تعداد یا مقدار نہیں ہو سکتا
شوق تعداد یا مقدار نہیں ہو سکتا
مستند عشق کا معیار نہیں ہو سکتا
روح میں لمس کی لذت ہے اترنے والی
اب تو اس وصل سے انکار نہیں ہو سکتا
پتھروں میں تجھے ہیرا نہیں آتا ہے نظر
تو مرے دل کا خریدار نہیں ہو سکتا
اس طرف سے کبھی پہلے کوئی گزرا ہی نہیں
دوست یہ راستہ ہموار نہیں ہو سکتا
آئنہ بن نہیں سکتا ہے مرا ہم آواز
عکس پیرایۂ اظہار نہیں ہو سکتا
جب نظر کچھ نہیں آتا ہے تو کہہ دیتے ہیں
کوئی منظر پس دیوار نہیں ہو سکتا
حال جیسا بھی ہو ماحول بنا لیتا ہے
دل قلندر ہو تو بیزار نہیں ہو سکتا
ناگہانی کی ہے بس ایک ہی مشکل عاصمؔ
آدمی وقت پہ تیار نہیں ہو سکتا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 120)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.