صبح پھر چھوڑ کے جانے کو تھی اک بار مجھے
صبح پھر چھوڑ کے جانے کو تھی اک بار مجھے
اس نے بر وقت کیا خواب سے بے دار مجھے
ایک دیوار کو تصویر سمجھتا رہا میں
اور تصویر سمجھتی رہی دیوار مجھے
میں تو اک عمر سے مصروف اسی کام میں ہوں
جو سمجھتا ہے سمجھتا رہے بے کار مجھے
کیا بتاؤں کہ عجب ہے مرا شوق تعمیر
جو شب و روز کئے جاتا ہے مسمار مجھے
میں تو چپ چاپ کہانی سے نکل جاؤں مگر
روک لیتا ہے ہمیشہ مرا کردار مجھے
زلزلے آتے رہے گھر نہیں چھوڑا لیکن
مشورے دیتے رہے گو در و دیوار مجھے
میں کہ جس دن سے ہوا چھاؤں کا عادی غائرؔ
بس اسی دن سے ہے یہ دھوپ کا آزار مجھے
- کتاب : اک شام تمہارے حصے کی (Pg. 61)
- Author : کاشف حسین غائر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.