وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے
وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے
بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے
زباں بریدہ سہی میں خزاں رسیدہ سہی
ہرا بھرا مرا زخم ہنر تو اب بھی ہے
ہماری در بہ دری پر نہ جائیے کہ ہمیں
شعور سایۂ دیوار و در تو اب بھی ہے
کہانیاں ہیں اگر معتبر تو پھر اک شخص
کہانیوں کی طرح معتبر تو اب بھی ہے
مگر یہ کون بدلتی ہوئی رتوں سے کہے
شجر میں سایہ نہیں ہے شجر تو اب بھی ہے
مأخذ:
غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 251)
- مصنف: فرحت احساس
-
- ناشر: ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301
- سن اشاعت: 2019
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.