یہ مسافت نہیں آسان کہاں جاتا ہے
یہ مسافت نہیں آسان کہاں جاتا ہے
اور پھر بے سر و سامان کہاں جاتا ہے
آج کل خواب کے بارے میں ہے تشویش مجھے
آنکھ کھلتے ہی یہ مہمان کہاں جاتا ہے
ایک نادیدہ سی زنجیر لئے پھرتی ہے
اپنی مرضی سے یہ انسان کہاں جاتا ہے
شام ہوتے ہی کہاں جاتا ہوں کیا بتلاؤں
آدمی ہو کے پریشان کہاں جاتا ہے
تو کہ آیا تھا مری مشکلیں آساں کرنے
ہو گئیں مشکلیں آسان کہاں جاتا ہے
خود بھی حیران ہوں میں اس سے گلے ملتے وقت
میرے اندر کا یہ حیوان کہاں جاتا ہے
بھاگ سکتا ہے کہاں دل کی عدالت سے کوئی
ہے یہی حشر کا میدان کہاں جاتا ہے
- کتاب : اک شام تمہارے حصے کی (Pg. 60)
- Author : کاشف حسین غائر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.