یہ مت سمجھو حقیقت سے کنارہ کرنے والا ہوں
یہ مت سمجھو حقیقت سے کنارہ کرنے والا ہوں
میں سب خوابوں کو اپنے پارہ پارہ کرنے والا ہوں
جسے میں نے کبھی آدھا ادھورا کر کے چھوڑا تھا
وہ کام اب کے بہ طرز نو دوبارہ کرنے والا ہوں
کیا تھا کل مسخر بس ذرا سا ہی جسے میں نے
اسے اپنا میں اب سارے کا سارا کرنے والا ہوں
ملی فرصت تو پھر اس کو کبھی سورج میں ڈھالوں گا
ابھی تو اس شرر کو میں ستارہ کرنے والا ہوں
جسے دیکھو یہاں اوروں کے نقصاں کا ہی باعث ہے
بس اک میں ہوں جو آپ اپنا خسارہ کرنے والا ہوں
جہاں والو مری ان ان کھلی آنکھوں پہ مت جاؤ
میں بند آنکھوں سے دنیا کا نظارہ کرنے والا ہوں
سن اے فرعون عالم میں کوئی موسیٰ نہیں لیکن
میں تیری سلطنت کو پارہ پارہ کرنے والا ہوں
زباں سے کچھ نہ کہنا حسن کی فطرت سہی لیکن
یہ خاموشی بھلا کب میں گوارا کرنے والا ہوں
اگر سمجھے تو بس اہل نظر سمجھیں گے کچھ نجمیؔ
میں غزلوں میں بہت نازک اشارہ کرنے والا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.