Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ مطلب ہے کہ مضطر ہی رہوں میں بزم قاتل میں

نوح ناروی

یہ مطلب ہے کہ مضطر ہی رہوں میں بزم قاتل میں

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    یہ مطلب ہے کہ مضطر ہی رہوں میں بزم قاتل میں

    تڑپتا لوٹتا داخل ہوا آداب محفل میں

    اثر کچھ آپ نے دیکھا ہمارے جذب کامل کا

    ادھر چھوٹے کماں سے اور ادھر تیر آ گئے دل میں

    الٰہی کس سے پوچھیں حال ہم گور غریباں کا

    کہ سارے اہل محمل چپ ہیں اس خاموش محفل میں

    ادھر آ کر ذرا آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والے

    وہ لٹکا تو بتا دے جس سے دل ہم ڈال دیں دل میں

    بدل دے اس طرح اے چرخ حسن و عشق کا منظر

    پس محفل ہو لیلیٰ قیس ہو لیلیٰ کے محمل میں

    بندھے شرط وفا کیونکر نبھے رسم وفا کیونکر

    یہاں کچھ اور ہے دل میں وہاں کچھ اور ہے دل میں

    ہمارے دل کی دنیا رہ گئی زیر و زبر ہو کر

    قیامت ڈھا گیا زانو بدلنا ان کا محفل میں

    یہ کیا اندھیر ہے کیسا غضب ہے کیا تماشا ہے

    مٹاؤ بھی اسی دل کو رہو بھی تم اسی دل میں

    تماشا ہم بھی دیکھیں ڈوب کر بحر محبت کا

    اپاہج کی طرح بیٹھے ہیں کیا آغوش ساحل میں

    طریقہ اس سے آساں اور کیا ہے گھر بنانے کا

    مرے آغوش میں آ کر جگہ کر لیجیے دل میں

    بڑھا اے نوحؔ جب طوفان دریائے حوادث کا

    تو غوطے ورط غم نے دے دیئے افکار ساحل میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے