Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسیناؤں کو مشورہ

اسرار جامعی

حسیناؤں کو مشورہ

اسرار جامعی

MORE BYاسرار جامعی

    حسینو اگر تم کو ہے پاس عزت

    تو سن لو سناتا ہوں شاعر کی فطرت

    نہ مانو گی میری تو پھوٹے گی قسمت

    رہے گی مقدر میں ذلت ہی ذلت

    جو اسرارؔ کہتا ہے وہ مان لو تم

    یہ کیسے فریبی ہیں یہ جان لو تم

    یہ زلفوں کی چھاؤں گھنی چاہتے ہیں

    یہ پلکوں کی چلمن تنی چاہتے ہیں

    یہ ہونٹوں کی ہر دم ہنی چاہتے ہیں

    یہ نازک بدن کندنی چاہتے ہیں

    تخیل میں گنگ و جمن دیکھتے ہیں

    حسینوں کا کومل بدن دیکھتے ہیں

    در و بام پر ان کی رہتی نظر ہے

    ادھر ہے جو لٹ پٹ تو غٹ پٹ ادھر ہے

    ہے ان کی جبیں اور حسینوں کا در ہے

    کہاں جوتے چپل کا ان پر اثر ہے

    یہ رسوا بھی کر کے چہیتے رہے ہیں

    حسینوں پہ مر مر کے جیتے رہے ہیں

    جہاں مل گئی ان کو کوئی حسینہ

    تو آیا جبیں پر ہوس کا پسینہ

    سمجھ لو کہ اچھا نہیں ہے قرینہ

    خدا ہی بچائے اب اس کا سفینہ

    یہ غیروں کی بیوی پہ ڈالیں کمندیں

    وہ چپل بھی ماریں تو یہ جان و تن دیں

    کسی سے یہ کہتے ہیں نازک کلی ہو

    مرے دل کی رانی ہو نازوں پلی ہو

    مری آرزوؤں کی روشن گلی ہو

    وہیں ہیں بہاریں جہاں تم چلی ہو

    یہ سب چاپلوسی کی باتیں بنا کر

    انہیں موم کرتے ہیں ٹسوے بہا کر

    دل و ذہن کے یہ بڑے ہی فتوری

    حسینوں کے آگے کریں جی حضوری

    مگر ان کو کافر بھی کہنا ضروری

    عجب ذات ان کی نہ ناری نہ نوری

    سنا کر محبت کا جھوٹا فسانہ

    یہ بلبل پھنسانے کو رکھتے ہیں دانہ

    سدا ان کی تخئیل جالی رہی ہے

    ہمیشہ سے جیب ان کی خالی رہی ہے

    خودی ان کی ہر دم سوالی رہی ہے

    ہر اک بات ان کی نرالی رہی ہے

    تمہاری اداؤں پہ بس جان دیں گے

    لگے گی اگر بھوک تو پان دیں گے

    یہ شاعر ہیں شادی کے قائل نہیں ہیں

    یہ عاشق ہیں دل ان کے گھائل نہیں ہیں

    یہ مجنوں ہیں لیلیٰ پہ مائل نہیں ہیں

    یہ گھڑیاں ہیں وہ جن میں ڈائل نہیں ہیں

    حسینوں کی ہر دم بناتے ہیں درگت

    ازل سے ہی ہے چلبلی ان کی فطرت

    بڑھاپے میں چکنی ڈلی ڈھونڈتے ہیں

    چمن میں یہ نورس کلی ڈھونڈتے ہیں

    یہ مورت کوئی من چلی ڈھونڈتے ہیں

    حسینوں کی ہر دم گلی ڈھونڈتے ہیں

    لگاتے ہیں اس طرح گلیوں کا چکر

    کہ پیڑوں پہ جیسے اچھلتے ہوں بندر

    یہ مکڑے ہیں خود ان کے اشعار جالے

    وہ مکڑا جو مکھی کو جھٹ سے پھنسا لے

    ہنی چوس لے اور کچومر نکالے

    کرے بعد اس کے خدا کے حوالے

    یہی حال ان کا ہمیشہ رہا ہے

    یہی ان کا دیرینہ پیشہ رہا ہے

    یہ شرم و حیا کو جفا مانتے ہیں

    جفا کو یہ حسن و ادا مانتے ہیں

    یہ زلفوں کو کالی گھٹا مانتے ہیں

    فلک کو یہ الٹا توا مانتے ہیں

    جو سمجھایئے تو بگڑ جائیں گے یہ

    ندامت کے بدلے اکھڑ جائیں گے یہ

    یہ کرتے نہیں کچھ کماتے نہیں ہیں

    یہ خود کھا تو لیں گے کھلاتے نہیں ہیں

    یہ بچوں کو اپنے پڑھاتے نہیں ہیں

    یہ کمروں کو اپنے سجاتے نہیں ہیں

    صفائی کے در پر یہ جاتے نہیں ہیں

    یہ شاعر مہینوں نہاتے نہیں ہیں

    جو مہمان آئے کوئی ان کے گھر پر

    تو یہ لے کے بیٹھیں گے شعروں کے دفتر

    سنائیں گے اشعار پہلے تو گا کر

    پلائیں گے تب چائے تیوری چڑھا کر

    ادھار آئے گی چائے خانوں سے وہ بھی

    کہ رہتی ہے گھر میں نہ چینی نہ پتی

    اگر تم کبھی ان کی بیگم بنو گی

    کوئی بات ان سے مچل کر کہو گی

    یہ کہہ دیں گے مطلع غزل کا سنوگی

    خدا کی قسم سر کو اپنے دھنوگی

    سنا کر غزل بور کرتے رہیں گے

    سنیں گے نہ کچھ شور کرتے رہیں گے

    اڑاتے رہے ہیں یہ ذہنی غبارہ

    نہیں دال روٹی کا گرچہ سہارا

    کسی رخ پہ تل کا یہ کر کے نظارا

    یہ بخشیں سمرقند و طوس و+بخارا

    بخارا کے مالک یہ آئے کہاں سے

    ذرا کوئی پوچھے تو شاعر میاں سے

    حسینوں تمہیں مشورہ ہے ہمارا

    لگاؤ نہ دل شاعروں سے خدارا

    نہیں تو اٹھاتی رہو گی خسارا

    یہ ہے عقل مندوں کو کافی اشارا

    سدا مبتلا ہیں یہ ذہنی خلل میں

    نہیں تال میل ان کے قول و عمل میں

    انہیں دیکھ کر مسکراؤ نہ ہرگز

    ندیدوں سے نظریں لڑاؤ نہ ہرگز

    غزل ان کی تم گنگناؤ نہ ہرگز

    کبھی ان کے جھانسے میں آؤ نہ ہرگز

    یہ بھونرے ہیں کلیوں کا رس چوستے ہیں

    گلوں کو بھی مثل مگس چوستے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے