Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غافل ہیں ایسے سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ

میر تقی میر

غافل ہیں ایسے سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    غافل ہیں ایسے سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ

    حالانکہ رفتنی ہیں سب اس کارواں کے لوگ

    مجنوں و کوہ کن نہ تلف عشق میں ہوئے

    مرنے پہ جی ہی دیتے ہیں اس خانداں کے لوگ

    کیونکر کہیں کہ شہر وفا میں جنوں نہیں

    اس خصم جاں کے سارے دوانے ہیں یاں کے لوگ

    رونق تھی دل میں جب تئیں بستے تھے دلبراں

    اب کیا رہا ہے اٹھ گئے سب اس مکاں کے لوگ

    تو ہم میں اور آپ میں مت دے کسو کو دخل

    ہوتے ہیں فتنہ ساز یہی درمیاں کے لوگ

    مرتے ہیں اس کے واسطے یوں تو بہت ولے

    کم آشنا ہیں طور سے اس کام جاں کے لوگ

    پتی کو اس چمن کی نہیں دیکھتے ہیں گرم

    جو محرم روش ہیں کچھ اس بد گماں کے لوگ

    بت چیز کیا کہ جس کو خدا مانتے ہیں سب

    خوش اعتقاد کتنے ہیں ہندوستاں کے لوگ

    فردوس کو بھی آنکھ اٹھا دیکھتے نہیں

    کس درجہ سیر چشم ہیں کوئے بتاں کے لوگ

    کیا سہل جی سے ہاتھ اٹھا بیٹھتے ہیں ہائے

    یہ عشق پیشگاں ہیں الٰہی کہاں کے لوگ

    منہ تکتے ہی رہے ہیں سدا مجلسوں کے بیچ

    گویا کہ میرؔ محو ہیں میری زباں کے لوگ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0846

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے