Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق ہمارا درپئے جاں ہے کیسی خصومت کرتا ہے

میر تقی میر

عشق ہمارا درپئے جاں ہے کیسی خصومت کرتا ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    عشق ہمارا درپئے جاں ہے کیسی خصومت کرتا ہے

    چین نہیں دیتا ہے ظالم جب تک عاشق مرتا ہے

    شاید لمبے بال اس مہ کے بکھر گئے تھے باؤ چلے

    دل تو پریشاں تھا ہی میرا رات سے جی بھی بکھرتا ہے

    صورت اس کی دیدۂ تر میں پھرتی ہے ہر روز و شب

    ہے نہ اچنبھا یہ بھی کہیں پانی میں نقش ابھرتا ہے

    کیا دشوار گزر ہے طریق عشق مسافر کش یارو

    جی سے اپنے گزر جاتا ہے جو اس راہ گزرتا ہے

    حال کسو بے تہہ کا یاں مانا ہے حباب دریا سے

    ٹک جو ہوا دنیا کی لگی تو یہ کم ظرف اپھرتا ہے

    یاد خدا کو کر کے کہو ٹک پاس ہمارے ہو جاوے

    صد سالہ غم دیکھے اس خوش چشم و رو کی بسرتا ہے

    دامن دیدۂ تر کی وسعت دیکھے ہی بن آوے گی

    ابر سیاہ و سفید جو ہو سو پانی ان کا بھرتا ہے

    دل کی لاگ نہیں چھپتی ہے کوئی چھپاوے بہتیرا

    زردیٔ عشق سے بے الفت یہ رنگ کسو کا نکھرتا ہے

    کھینچ کے تیغہ اپنا ہر دم کیا لوگوں کو ڈراتے ہو

    میرؔ جگر دار آدمی ہے وہ کب مرنے سے ڈرتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1770

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے