Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جنگل میں چشم کس سے بستی کی رہبری کی

میر تقی میر

جنگل میں چشم کس سے بستی کی رہبری کی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جنگل میں چشم کس سے بستی کی رہبری کی

    صاحب ہی نے ہمارے یہ بندہ پروری کی

    شب سن کے شور میرا کچھ کی نہ بے دماغی

    اس کی گلی کے سگ نے کیا آدمی گری کی

    کرتے نہیں ہیں دل خوں اس رنگ سے کسو کا

    ہم دل شدوں کی ان نے کیا خوب دلبری کی

    اللہ رے کیا نمک ہے آدم کے حسن میں بھی

    اچھی لگی نہ ہم کو خوش صورتی پری کی

    ہے اپنی مہر ورزی جانکاہ و دل گدازاں

    اس رنج میں نہیں ہے امید بہتری کی

    رفتار ناز کا ہے پامال ایک عالم

    اس خود نما نے کیسی خود رائی خود سری کی

    اے کاش اب نہ چھوڑے صیاد قیدیوں کو

    جی ہی سے مارتی ہے آزادی بے پری کی

    اس رشک مہ سے ہر شب ہے غیر سے لڑائی

    بخت سیہ نے بارے ان روزوں یاوری کی

    کھٹ پچریاں ہی کی ہیں صراف کے نے ہم سے

    پیسے دے بےروئی کی پھر لے گئے کھری کی

    گزرے بسان صرصر عالم سے بے تأمل

    افسوس میرؔ تم نے کیا سیر سرسری کی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1500

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے