Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کن نے لپٹے بال دکھلائے ترے مانی کے تیں

میر تقی میر

کن نے لپٹے بال دکھلائے ترے مانی کے تیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کن نے لپٹے بال دکھلائے ترے مانی کے تیں

    ان نے جو اس طول سے کھینچا پریشانی کے تیں

    کشتۂ انداز کس کا تھا نہ جانا وہ جواں

    لے رہے تھے کچھ ملک اک نعش قربانی کے تیں

    چشم کم سے اشک خونیں کو نہ دیکھو زینہار

    ڈھونڈتے ہیں مردم اس یاقوت سیلانی کے تیں

    طائران خوش معاش اس باغ کے ہم تھے کبھو

    اب ترستے ہیں قفس میں اک پر افشانی کے تیں

    ہے جہان تنگ سے جانا بعینہ اس طرح

    قتل کرنے لے چلیں ہیں جیسے زندانی کے تیں

    یہ کہاں بنت العنب سے اٹھتی ہیں کیفیتیں

    ہونٹوں سے کیا اس کے نسبت ایسی مستانی کے تیں

    دل جو پانی ہو تو آئینہ ہے روئے یار کا

    خانہ آبادی سمجھ اس خانہ ویرانی کے تیں

    فہم میں میرے نہ آیا پردہ در ہے طفل اشک

    روؤں کیا اے ہم نشیں میں اپنی نادانی کے تیں

    کچھ نظر میں نے نہ کی جی کے زیاں پر اپنے ہائے

    دوست میں رکھے گیا اس دشمن جانی کے تیں

    جب جلے چھاتی بہت تب اشک افشاں ہو نہ میرؔ

    کیا جو چھڑکا اس دہکتی آگ پر پانی کے تیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0869

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے