غنچگی کا سفر
وہ نوجوان امنگوں کی گرم بازاری
محیط ذات وہ اک بے کراں خود آزادی
وہ تمتماتے ہوئے دن وہ سانولی راتیں
وہ کمسنی کا تموج وہ دل کی سرشاری
وہ سن کہ جس نے بس اک لذت نظر کے لیے
نہ جانے کتنے دریچوں سے کی وفاداری
وہ سن کہ تند ہو اس درجہ قوت احساس
کہ ہر خوشی پہ ہو اندوہ مستقل طاری
کبھی بدون سبب سر خوشی کی کیفیت
کبھی یہ حال کہ بے وجہ گریہ و زاری
کبھی عتاب بزرگاں کے خوف سے پیدا
گلی کے موڑ پہ بے وجہ تیز رفتاری
کسی کا عکس طلائی گلے لگائے ہوئے
اداس رات کی تنہائیوں میں بیداری
کبھی کسی سے اچانک جو سامنا ہو جائے
تو سنسنائے رگ و پے میں کیف سرشاری
اگر لبوں سے تبسم کی اک کرن پھوٹے
تو چاندنی میں نہا جائے رات اندھیاری
وفور شرم سے پلکیں اگر جھپک جائیں
دل و جگر میں ترازو ہوں برچھیاں ساری
کبھی گر اس رخ تابندہ پر ہو گرد ملال
تو اپنی جاں سے نہیں دو جہاں سے بیزاری
قدم قدم پہ شکست خیال کا ماتم
گلی گلی میں تمناؤں کی عزا داری
کبھی ہجوم تمنا میں عرض حال کے وقت
کسی غزال ہراساں کی تیز رفتاری
کسی ستارۂ تنہا کا ارتعاش خفی
کسی الاؤ میں سہمی ہوئی سی چنگاری
ہوا کے رخ پہ کسی بادبان کی لرزش
کسی چکور کی راتوں میں گریہ و زاری
لب سوال پہ ٹھٹکا ہوا کوئی مقصد
دیار غیر میں اک اجنبی کی دشواری
یہ غنچگی کا سفر تھا شگفتگی کی طرف
کہ جیسے خواب کی کروٹ میں عزم بیداری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.