Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گونگی التجا

محمد حنیف رامے

گونگی التجا

محمد حنیف رامے

MORE BYمحمد حنیف رامے

    رب العزت

    وہ زمین جسے تو نے بنی آدم کے لیے جنت بنایا تھا

    اور امن کے گہوارے کا نام دیا تھا

    جہاں ہماری آزمائش کے لیے شجر ممنوعہ کے ساتھ ساتھ

    ہماری ربوبیت کے لیے تو نے شجر حیات بھی اگایا تھا

    ہماری وہ زمین پانی ہوا اور خشکی کی مخلوق کا مشترکہ گھر تھی

    اس پیاری زمین پر آباد ساری مخلوق ایک دوسرے سے راضی تھی

    اور جس کی ساری مخلوق کو باہم راضی دیکھ کر تو بھی ہم سے راضی تھا

    اے رب العزت ہم نے وہ زمین اپنے ہاتھوں برباد کر کے رکھ دی ہے

    ہمارا تجھ پر کوئی حق نہیں کہ ضد کریں

    لیکن تو نے توبہ کا دروازہ تو کھلا رکھا ہے

    بے شک توبہ کی ابتدا اعتراف سے ہوتی ہے

    مگر اس کی انتہا ہمیشہ دعا سے ہوتی آئی ہے

    میرے پاس دعا کے لائق الفاظ نہیں ہیں

    لیکن تیرے پاس میری گونگی التجا سننے کے لیے بہت اچھے کان ہیں

    حسن سماعت تجھ پر ختم ہے

    اس لیے کہ تو ازل سے مضطروں کی سنتا اور مردہ زمینوں کو زندہ کرتا آیا ہے

    سن اے سمیع سن

    ایک مرتبہ پھر اس زمین پر امن امید اور مسرت کے پھریرے لہرا دے

    ایک مرتبہ پھر اس کے بیٹے بیٹیوں کا ہاتھ پکڑ

    انہیں ادھورے پن سے نجات دے دے

    پورا کر دے انہیں

    وہ ہوس اور بے صبری کی کھولتی دلدل میں

    بد صورت مینڈکوں کی طرح اوندھے منہ پڑے ہیں

    انہیں پورے قد سے کھڑا کر دے

    ان کی عظمت آدم لوٹا دے

    انہیں ایک دوسرے پر اعتماد کرنا سکھا دے

    توفیق دے انہیں کہ تیری عطا کردہ قوت تخلیق سے

    زمین کو حسن اور معنی سے مالا مال کر دیں

    احترام ڈال دے ان کے دل و دماغ میں اس زمین کے لیے

    اپنی اس ماں کے لیے

    اس کی ساری مخلوق کے لیے

    نسل عقیدے جنس اور ثقافت کا فرق ان کی وحدت میں نئے رنگ بھرے

    وہ پورے کرۂ ارض پر پھیلے ہوں لیکن ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر

    وہ پورے کرۂ ارض کو ایک ایسے دسترخواں کی شکل دے دیں

    جس پر زمین کا سارا رزق زمین کی ساری مخلوق کے لیے عام ہو

    چھ عرب انسان ہی نہیں زمین کی ساری مخلوق سیراب و شاد کام ہو

    اے رب العزت

    تو نے اس زمین کی صورت میں جو جنت ہمیں دی تھی

    ہم نے اسے اپنے لیے جہنم بنا لیا ہے

    یہ جہنم صرف نفاق اور نفرت ہی نہیں خوف سے بھی لبریز ہے

    ایک دوسرے سے خوف اپنے آپ سے خوف

    اور خوف تو محبت کی نفی ہوتا ہے

    اور ساری محبتوں کی ابتدا اور انتہا

    ہمیں ایک مرتبہ پھر محبت سے سرشار کر دے

    کہ محبت کے بغیر ہمیں نہ تو سچا امن نصیب ہوگا اور نہ سچی زندگی

    ہم محبت سے محروم رہے تو خواہ تو زمین کو سو مرتبہ بھی جنت بنا دے

    ہم ہزار مرتبہ اسے جہنم بنا کے رکھ دیں گے

    ہم نے نفرت نفاق اور خوف کو آزما کر دیکھ لیا ہے

    اے رب العزت

    ہمارے وجود محبت کے لیے اس طرح ترس رہے ہیں

    جیسے پیاسی زمین بارش کے لیے ترستی ہے

    ہمیں محبت نصیب کر دے

    مأخذ:

    din kaa phool (Pg. 18)

    • مصنف: haniif raame
      • اشاعت: 2007
      • ناشر: Sang-e-meel publications
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے