میں ابھی ناکام سہی
میرا فن دہر کے بازار میں بے دام سہی
نام گمنام سہی میں ابھی ناکام سہی
میری ویران امنگوں پہ بہار آنے تک
مجھ کو معلوم ہے مرتے ہوئے جینا ہے مجھے
میری تقدیر کو گردش سے نکل جانے تک
زہر حالات کا ہر حال میں پینا ہے مجھے
مجھ کو حالات کی آندھی سے ڈرانے والو
شوق وہ سیل رواں ہے جو نہیں رک سکتا
سر خرد کا یہ نہیں اہل جنوں کا سر ہے
سر یہ حالات کے قدموں پہ نہیں جھک سکتا
جو ارادوں کے چراغوں کو بجھا ڈالے گی
وقت کی تیز ہوا تیز ہے اتنی بھی نہیں
رہرو منزل مقصد کو جو گمراہ کرے
فطرت وقت شر انگیز ہے اتنی بھی نہیں
دور سے ہی سہی منزل یہ صدا دیتی ہے
دل میں منزل کی تمنا ہو تو چلنا ہوگا
راہ میں دھوپ برس جائے کہ شعلے دہکیں
رہرو منزل مقصود کو چلنا ہوگا
تم اندھیروں سے مجھے خوف دلاتے ہو مگر
ان اندھیروں سے مرادوں کی سحر نکلے گی
ان اندھیروں ہی میں منزل ہے کہیں پوشیدہ
جلد یا دیر سے نکلے گی مگر نکلے گی
میرا فن دہر کے بازار میں بے دام سہی
نام گمنام سہی میں ابھی ناکام ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.