عبدالصمد تپشؔ کے شعر
جہاں تک پاؤں میرے جا سکے ہیں
وہیں تک راستہ ٹھہرا ہوا ہے
-
موضوع : راستہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں بھی تنہا اس طرف ہوں وہ بھی تنہا اس طرف
میں پریشاں ہوں تو ہوں وہ بھی پریشانی میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سب کو دکھلاتا ہے وہ چھوٹا بنا کر مجھ کو
مجھ کو وہ میرے برابر نہیں ہونے دیتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جفا کے ذکر پہ وہ بد حواس کیسا ہے
ذرا سی بات تھی لیکن اداس کیسا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیوں وہ ملنے سے گریزاں اس قدر ہونے لگے
میرے ان کے درمیاں دیوار رکھ جاتا ہے کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ جانے کون فضاؤں میں زہر گھول گیا
ہرا بھرا سا شجر بے لباس کیسا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ بڑا تھا پھر بھی وہ اس قدر بے فیض تھا
اس گھنیرے پیڑ میں جیسے کوئی سایہ نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے