عمار اقبال کے اشعار
میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے تصویر پھینک دی ہے مگر
کیل دیوار میں گڑی ہوئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک درویش کو تری خاطر
ساری بستی سے عشق ہو گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس نے ناسور کر لیا ہوگا
زخم کو شاعری بناتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاتھ جس کو لگا نہیں سکتا
اس کو آواز تو لگانے دو
-
موضوع : آواز
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو میں ہوں ذرا سا باقی ہوں
وہ جو تم تھے وہ مر گئے مجھ میں
-
موضوع : وجود
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں آئینوں کو دیکھے جا رہا تھا
اب ان سے بات بھی کرنے لگا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود ہی جانے لگے تھے اور خود ہی
راستہ روک کر کھڑے ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیسے کیسے بنا دیئے چہرے
اپنی بے چہرگی بناتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اور کتنی گھماؤ گے دنیا
ہم تو سر تھام کر کھڑے ہوئے ہیں
-
موضوع : دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیسا مجھ کو بنا دیا عمارؔ
کون سا رنگ بھر گئے مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ