عرش صدیقی کے اشعار
ہاں سمندر میں اتر لیکن ابھرنے کی بھی سوچ
ڈوبنے سے پہلے گہرائی کا اندازہ لگا
اک تیری بے رخی سے زمانہ خفا ہوا
اے سنگ دل تجھے بھی خبر ہے کہ کیا ہوا
ہم کہ مایوس نہیں ہیں انہیں پا ہی لیں گے
لوگ کہتے ہیں کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے
وہ عیادت کو تو آیا تھا مگر جاتے ہوئے
اپنی تصویریں بھی کمرے سے اٹھا کر لے گیا
دیکھ رہ جائے نہ تو خواہش کے گنبد میں اسیر
گھر بناتا ہے تو سب سے پہلے دروازہ لگا
-
موضوع : مشورہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس یوں ہی تنہا رہوں گا اس سفر میں عمر بھر
جس طرف کوئی نہیں جاتا ادھر جاتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں پیروی اہل سیاست نہیں کرتا
اک راستہ ان سب سے جدا چاہئے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک لمحے کو تم ملے تھے مگر
عمر بھر دل کو ہم مسلتے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے چاہا تھا تیری چال چلیں
ہائے ہم اپنی چال سے بھی گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمانے بھر نے کہا عرشؔ جو، خوشی سے سہا
پر ایک لفظ جو اس نے کہا سہا نہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اٹھتی تو ہے سو بار پہ مجھ تک نہیں آتی
اس شہر میں چلتی ہے ہوا سہمی ہوئی سی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ