عیادت پر شاعری
عیادت پر کی جانے والی شاعری بہت دلچسپ اور مزے دار پہلو رکھتی ہے ۔ عاشق بیمار ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ معشوق اس کی عیادت کیلئے آئے ۔ اس لئے وہ اپنی بیماری کے طول پکڑنے کی دعا بھی مانگتا ہے لیکن معشوق ایسا جفا پیشہ ہے کہ عیادت کیلئے بھی نہیں آتا ۔ یہ رنگ ایک عاشق کا ہی ہو سکتا ہے کہ وہ سو بار بیمار پڑنے کا فریب کرتا ہے لیکن اس کا مسیح ایک بار بھی عیادت کو نہیں آتا ۔ یہ صرف ایک پہلو ہے اس کے علاوہ بھی عیادت کے تحت بہت دلچسپ مضامین باندھے گئے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا
کتنا آسان تھا علاج مرا
-
موضوعات : روماناور 1 مزید
آج اس نے ہنس کے یوں پوچھا مزاج
عمر بھر کے رنج و غم یاد آ گئے
آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیں نصیحت
احباب سے غم خوار ہوا بھی نہیں جاتا
دیکھنے آئے تھے وہ اپنی محبت کا اثر
کہنے کو یہ ہے کہ آئے ہیں عیادت کر کے
عیادت کو مری آ کر وہ یہ تاکید کرتے ہیں
تجھے ہم مار ڈالیں گے نہیں تو جلد اچھا ہو
آیا نہ ایک بار عیادت کو تو مسیح
سو بار میں فریب سے بیمار ہو چکا
اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بیچاروں کا
بہر عیادت آئے وہ لیکن قضا کے ساتھ
دم ہی نکل گیا مرا آواز پا کے ساتھ
تندرستی سے تو بہتر تھی مری بیماری
وہ کبھی پوچھ تو لیتے تھے کہ حال اچھا ہے
آن کے اس بیمار کو دیکھے تجھ کو بھی توفیق ہوئی
لب پر اس کے نام تھا تیرا جب بھی درد شدید ہوا
-
موضوع : درد
اک بار اور میری عیادت کو آئیے
اچھی طرح سے میں ابھی اچھا ہوا نہیں
آنے لگے ہیں وہ بھی عیادت کے واسطے
اے چارہ گر مریض کو اچھا کیا نہ جائے
وہ عیادت کو تو آیا تھا مگر جاتے ہوئے
اپنی تصویریں بھی کمرے سے اٹھا کر لے گیا
-
موضوع : تصویر
جب نہ تھا ضبط تو کیوں آئے عیادت کے لیے
تم نے کاہے کو مرا حال پریشاں دیکھا
وہ عیادت کو نہ آیا کریں میں در گزرا
حال دل پوچھ کے اور آگ لگا جاتے ہیں
کون آتا ہے عیادت کے لیے دیکھیں فراغؔ
اپنے جی کو ذرا ناساز کیے دیتے ہیں
کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا
ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا
لے میری خبر چشم مرے یار کی کیوں کر
بیمار عیادت کرے بیمار کی کیوں کر
ایک دن پوچھا نہ حاتمؔ کو کبھو اس نے کہ دوست
کب سے تو بیمار ہے اور کیا تجھے آزار ہے