اشفاق ناصر کے اشعار
شام ڈھلنے سے فقط شام نہیں ڈھلتی ہے
عمر ڈھل جاتی ہے جلدی پلٹ آنا مرے دوست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اپنی قسمت میں سبھی کچھ تھا مگر پھول نہ تھے
تم اگر پھول نہ ہوتے تو ہمارے ہوتے
شام ہوتی ہے تو لگتا ہے کوئی روٹھ گیا
اور شب اس کو منانے میں گزر جاتی ہے
-
موضوع : شام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہجر انساں کے خد و خال بدل دیتا ہے
کبھی فرصت میں مجھے دیکھنے آنا مرے دوست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ پھول ہو ستارہ ہو شبنم ہو جھیل ہو
تیری کتاب حسن کے سب اقتباس تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ جس میں لوٹ کے آتی تھی ایک شہزادی
ابھی تلک نہیں بھولی وہ داستاں مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ شخص جس کی خوشی کا باعث تھیں میری باتیں
اسے اب ان پر ملال کرنے بھی آ گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم آئنے میں ترا عکس دیکھنے کے لیے
کئی چراغ ندی میں بہانے لگتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اے جنوں اس کی کہانی بھی سناؤں گا تجھے
یہ جو پیوند مرے چاک میں دیکھا گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے