بہارالنساء بہار کے اشعار
منجمد ہو زندگی میں جب کبھی شہر خیال
پھر چراغ دل سے اس کو جگمگانا چاہئے
اشک کے ابر رواں میں ڈھونڈھتی ہوں میں تجھے
آس کی ان تتلیوں کو بھی ٹھکانا چاہئے
یہ زخم انا کافی ہے اے یوسف دوراں
اس چشم زلیخا کو تو غم ناک نہ کرنا
حرف سارے بول اٹھیں جب بھی میں لکھنے لگوں
اب کوئی جذبہ مرا محو دعا لگتا نہیں
ہوا ہے ریت ہے دشت وفا ہے
رتوں کو آتا جاتا دیکھتی ہوں
ویران زندگی کے یہ لمحے عجیب ہیں
بزم طرب میں دھوم ہے فرقت دھمال سے
گھائل وجود سوچ کی بیساکھیاں لئے
ملنے چلا ہے گزرے ہوئے ماہ و سال سے