aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرخ جعفری کے اشعار

کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے

مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا

مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دل میں گھر کیسے کریں

درمیاں کے فاصلے کا طے سفر کیسے کریں

تھے اس کے ہاتھ لہو میں ہمارے غرق مگر

ذرا بھی شرم نہ آئی اسے مکرتے ہوئے

ہر روز دکھائی دیں سب لوگ وہیں لیکن

جب ڈھونڈنے نکلیں تو ملتا ہی نہیں کوئی

جسم کے اندر جو سورج تپ رہا ہے

خون بن جائے تو پھر ٹھنڈا کریں گے

یہ اور بات کہ وہ تشنۂ جواب رہا

سوال اس کا مگر گونجتا فضا میں تھا

حجاب اس کے مرے بیچ اگر نہیں کوئی

تو کیوں یہ فاصلۂ درمیاں نہیں جاتا

اس راز کے باطن تک پہنچا ہی نہیں کوئی

کیوں لوٹ کے گھر اپنے آیا ہی نہیں کوئی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے