حنیف کیفی
اشعار 11
مدتیں گزریں ملاقات ہوئی تھی تم سے
پھر کوئی اور نہ آیا نظر آئینے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنے کاندھوں پہ لیے پھرتا ہوں اپنی ہی صلیب
خود مری موت کا ماتم ہے مرے جینے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
انا انا کے مقابل ہے راہ کیسے کھلے
تعلقات میں حائل ہے بات کی دیوار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شب دراز کا ہے قصہ مختصر کیفیؔ
ہوئی سحر کے اجالوں میں گم چراغ کی لو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنی جانب نہیں اب لوٹنا ممکن میرا
ڈھل گیا ہوں میں سراپا ترے آئینے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے