Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عبرت مچھلی شہری

جون پور, انڈیا

عبرت مچھلی شہری کے اشعار

جب آ جاتی ہے دنیا گھوم پھر کر اپنے مرکز پر

تو واپس لوٹ کر گزرے زمانے کیوں نہیں آتے

سنا ہے ڈوب گئی بے حسی کے دریا میں

وہ قوم جس کو جہاں کا امیر ہونا تھا

اپنی غربت کی کہانی ہم سنائیں کس طرح

رات پھر بچہ ہمارا روتے روتے سو گیا

زندگی کم پڑھے پردیسی کا خط ہے عبرتؔ

یہ کسی طرح پڑھا جائے نہ سمجھا جائے

کیوں پشیماں ہو اگر وعدہ وفا ہو نہ سکا

کہیں وعدے بھی نبھانے کے لئے ہوتے ہیں

وہ یوں ثبوت عروج و زوال دیتا تھا

اٹھا کے ہاتھ میں پتھر اچھال دیتا تھا

زمیں کے جسم کو ٹکڑوں میں بانٹنے والو

کبھی یہ غور کرو کائنات کس کی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے