ادریس آزاد کے اشعار
عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہو گئی ہوگی
اتنے ظالم نہ بنو کچھ تو مروت سیکھو
تم پہ مرتے ہیں تو کیا مار ہی ڈالو گے ہمیں
میں جس میں دفن ہوں اک چلتی پھرتی قبر ہے یہ
جنم نہیں تھا وہ دراصل مر گیا تھا میں
نہیں نہیں میں اکیلا تو دل گرفتہ نہ تھا
شجر بھی بیٹھا تھا مجھ سے کمر لگائے ہوئے
جہاں تصویر بنوانے کی خاطر لوگ آتے تھے
وہاں پس منظر تصویر جو دیوار تھی میں تھا
تری رونمائی کی رات بھی میں جہاں کھڑا تھا کھڑا رہا
کہ ہجوم شہر کو چیر کر مجھے راستہ نہیں چاہیے