Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Imtiyaz Ahmad Qamar's Photo'

امتیاز احمد قمر

1944 - 1993 | دربھنگہ, انڈیا

امتیاز احمد قمر کے اشعار

19
Favorite

باعتبار

اس نے ہاتھوں کی لکیروں سے بغاوت کی تھی

اب جہاں ہوگا مری طرح وہ تنہا ہوگا

جب شہر میں دشمن مرا کوئی بھی نہیں تھا

پھر کون یہ خنجر کی زباں بول رہا ہے

یوں تو قدم قدم پہ خدا سینکڑوں ملے

بندہ نہ مل سکا کوئی بندوں کے شہر میں

مجبور کا شکوہ کیا مجبور کی آہیں کیا

یہ آپ کی دنیا ہے بس آپ کی چلتی ہے

ہم نے خود بھر دیا پیمانے میں اپنا ہی لہو

جب بھی میخانے کی توقیر پہ آنچ آئی ہے

کوششیں اک ہمیں مٹانے کی

رسم سی بن گئی زمانے کی

ایک شیشے کے مقابل تھے ہزاروں پتھر

ٹوٹ کر میرے بکھرنے کی کہانی ہے یہی

غم گساری پیار ہمدردی وفا

یہ دکانیں شہر کے باہر لگا

دور ہم کر نہ سکے کور نگاہی اپنی

وہ تھا پہلے بھی قریب رگ جاں آج بھی ہے

برگ آوارہ کو اب اپنا پتہ یاد نہیں

کیا ہوا تیز ہواؤں کی پذیرائی میں

ضبط غم کا مرے اندازہ بھلا کیا ہوتا

میں اگر دشت نہ ہوتا بھی تو دریا ہوتا

ہمارے گاؤں سے بارش خلوص کی لے جا

کہ تیرے شہر کا سب کچھ الاؤ پر ہوگا

سارے ماحول کی رگ رگ میں نشہ دوڑ گیا

مے کی برسات ہے یا آپ کی انگڑائی ہے

جل بجھی ہوگی کوئی آگ کسی دن اس میں

بے سبب ہی تو نہیں داغ قمرؔ میں آیا

اس قمرؔ کو ہے خود اب اپنے ہی چہرے کی تلاش

جس کو دنیا نے کہا آج کا گیانی ہے یہی

رخصت چشم تماشہ کا ہے ماتم ورنہ

اک خلش پہلو میں رہتی تھی جہاں آج بھی ہے

مرے ہی حصے میں عظمت صلیب و دار کی تھی

مجھے ہی عہد کا اپنے رسول ہونا تھا

پھر کوئی خنجر چلائے پھر کوئی کھینچے کماں

رفتہ رفتہ دل کا ہر اک زخم بھرتا جائے ہے

میں ہی کیا سچ بولتا تھا شہر میں

کیوں مجھے ہی آ کے یہ پتھر لگا

جب ڈوب گئی کشتی یہ راز کھلا ہم پر

دریا کے تلاطم میں روپوش کنارے تھے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے