Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

اقبال کیفی

اقبال کیفی کے اشعار

488
Favorite

باعتبار

گہر سمجھا تھا لیکن سنگ نکلا

کسی کا ظرف کتنا تنگ نکلا

امن کیفیؔ ہو نہیں سکتا کبھی

جب تلک ظلم و ستم موجود ہے

دیکھا ہے محبت کو عبادت کی نظر سے

نفرت کے عوامل ہمیں معیوب رہے ہیں

خزاں کا دور بھی آتا ہے ایک دن کیفیؔ

سدا بہار کہاں تک درخت رہتے ہیں

محبتوں کو بھی اس نے خطا قرار دیا

مگر یہ جرم ہمیں بار بار کرنا ہے

پھولوں کا تبسم بھی وہ پہلا سا نہیں ہے

گلشن میں بھی چلتی ہے ہوا اور طرح کی

یہی نہیں کہ نگاہوں کو اشک بار کیا

ترے فراق میں دامن بھی تار تار کیا

اٹے ہوئے ہیں فقیروں کے پیرہن کیفیؔ

جہاں نے بھیک میں مٹی بکھیر کر دی ہے

میں ایسے حسن ظن کو خدا مانتا نہیں

آہوں کے احتجاج سے جو ماورا رہے

غزل کے رنگ میں ملبوس ہو کر

رباب درد سے آہنگ نکلا

افسوس معبدوں میں خدا بیچتے ہیں لوگ

اب معنیٔ سزا و جزا کچھ نہیں رہا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے