Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ishaq Virdag's Photo'

اسحاق وردگ

1977 | پیشاور, پاکستان

اسحاق وردگ کا تعارف

پیدائش : 24 Nov 1977

خیرات میں دے آیا ہوں جیتی ہوئی بازی

دنیا یہ سمجھتی ہے کہ میں ہار گیا ہوں

ڈاکٹر اسحاق وردگ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے  اکیسویں صدی کی نئی نسل کےایسے شاعر ہیں جو اپنے جدید لہجے اور منفرد شاعری کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے نمائندہ شاعر کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ اسحاق وردگ اپنی ادبی زندگی کے پہلے دور میں بچوں کے ادب سے وابستہ رہے۔ انھوں نے ساتویں جماعت سے بچوں کے رسائل میں لکھنے کا آغاز کیا۔ وہ خیبرپختونخوا کے پہلے شاعر ہیں۔ جنھیں بچوں کے ادب کے لئے، دعوت اکیڈمی انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی اسلام آباد نے "نشان اعزاز " عطا کیا۔ بچوں کے لیے کہانیوں کی کتاب "اور تتلیاں روٹھ گئیں" چھپ چکی ہے۔ وہ ادبی زندگی کے دوسرے دور میں اردو غزل و نظم کے جدت پسند شاعر کے طور پر سامنے آئے۔ اپنے منفرد لہجے کی بنا پر پاکستان اور بیرون پاکستان ان کی شاعری ناقدین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر رہی ہے۔ اسحاق وردگ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ غلام محمد قاصر مرحوم کے بعد پختونخوا کے دوسرے شاعر ہیں، جن  کی شاعری کو صاحب اسلوب شاعر ظفر اقبال نے نہ صرف سراہا بلکہ اپنے ادبی کالم میں کئی بار ان کی شاعری کا انتخاب بھی شائع کیا۔ ممتاز نقاد ڈاکٹر طارق ہاشمی اپنی کتاب ''شعریات ِ خیبر عصری تناظر'' میں ان  کی شاعری کے تجزیے میں لکھتے ہیں:
 ''اسحاق وردگ کے ہاں اِک توازن نظر آتا ہے تو ساتھ ہی وہ جدید پیرایوں کا شعور بھی رکھتا ہے ۔''
 اسحاق وردگ کے شعری رجحانات  میں مابعد الطبیعاتی رویہ ، تصوف، فرد کی تنہائی ،سیاسی المیوں ، پشاور میں دہشت گردی کا مسئلہ، شناخت کا مسئلہ، فلسفہء وجودیت اور انسانی اقدار کو نمایاں حثیت حاصل ہے۔ چند اشعار میں ان رویوں کی جھلک دیکھیں
مجھے اس موڑ پر مارا گیا ہے 
کہانی میں جہاں مرنا نہیں تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔
مشکل ہے تجھے آگ کے دریا سے بچا لوں
اے شہر پشاور میں تجھے ہار گیا ہوں 
۔۔۔۔۔۔۔
وہ لوگ جو سورج کو بچانے نہیں نکلے 
اب راکھ کی بستی میں شرر ڈھونڈ رہے ہیں
 
2007 میں جب طویل تعطل کے بعد حلقہءارباب ذوق پشاور کا احیاء ہوا۔تو اسحاق وردگ عہد نو کے بانی سیکرٹری کے طور پر منتخب ہوئے۔ انھوں نے دہشتگردی اور بم دھماکوں کے باوجود حلقے کی نشستیں جاری رکھیں اور جدت پسند ادب کی تفہیم کے لیے اردو غزل، نظم، افسانہ، تنقید، ناول پر جدیدیت کے اثرات کے حوالے سے مذاکروں کا سلسلہ شروع کیا۔ 
ان کا پہلا شعری مجموعہ "شہر میں گاوءں کے پرندے" چھپنے جا رہا ہے۔
اسحاق وردگ 24 اپریل 1977 کو کوچہ رسالدار پشاور میں پیدا ہوئے۔ وہ ان دنوں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہءاردو گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج تیمرگرہ دیر میں تدریس اردو ادب سے وابستہ ہیں۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے