Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Latif Shah Shahid's Photo'

لطیف شاہ شاہد

1968 | نوشیرہ, پاکستان

لطیف شاہ شاہد کے اشعار

581
Favorite

باعتبار

گردش ایام سے چلتی ہے نبض کائنات

وقت کا پہیہ رکا تو زندگی رک جائے گی

خود اپنے آپ سے رہتا ہے آدمی ناراض

اداسیوں کے بھی اپنے مزاج ہوتے ہیں

تازہ ہوا خریدنے آتے ہیں گاؤں میں

شاہدؔ شہر کے لوگ بھی کیسے عجیب ہیں

مجھ سے تو کوئی تاج محل بھی نہ بن سکا

بے نام دل کی قبر میں دفنا دیا تجھے

یہ اور بات کہ تو دو قدم پہ بھول گیا

ہمیں تو حشر تلک تیرا انتظار رہا

غم کو احساس کی مٹی میں خدا نے گوندھا

اور کچھ اشک ملائے تو پھر انسان کیا

دوسروں کی بات آئی تو پیمبر تھا وہ شخص

اپنی باری پر محبت سے ہی مرتد ہو گیا

وہ مجھ سے پیار کب کرتا ہے بس ملتا ملاتا ہے

کرائے کے مکاں میں کب کوئی پودا لگاتا ہے

مری آنکھوں میں کیلیں ٹھونک دو ہونٹوں کو سلوا دو

بصیرت جرم ہے میرا صداقت میری عادت ہے

ریل کی پٹری فسردہ شام تیرا سوٹ کیس

پھر سے آنکھوں میں ترے جانے کا منظر آ گیا

پڑھتا ہے بڑے شوق سے وہ میری کتابیں

جس بات سے ڈرتا ہوں وہی بات نہ پڑھ لے

مجھے خاموشیاں پڑھنے کا فن آتا تو پڑھ لیتا

تمہاری جھیل سی خاموش آنکھوں کی پشیمانی

چھڑکا گیا ہے زہر فضاؤں میں اس طرح

ماؤں نے اپنی کوکھ سے بوڑھے جنم دئے

باندھ کے عہد وفا لوگ چلے جاتے ہیں

چھوڑ جاتے ہیں فقط جسم کی الجھی گانٹھیں

اب کے امید وفا باندھ رہا ہوں جس سے

لوگ کہتے ہیں کہ وہ شخص بھی ہرجائی ہے

محبت روپ میں ڈھلتی تو وہ اک دیوتا ہوتا

میں اس کو پوجنے لگتا اگر وہ با وفا ہوتا

جانے ہیں کس حسین تعلق کی یادگار

مجھ کو بہت عزیز ہیں میری یہ وحشتیں

اشتیاق رقص میں حد سے نکلتے جا رہے

دائرے کو کھینچ کر اوقات میں لانا پڑا

مرے وجداں کی گرہیں کھولتا ہے

مرا ہم زاد مجھ میں بولتا ہے

وہ شخص بول رہا تھا خدا کے لہجے میں

میں سن رہا تھا مگر میں کلیم وقت نہ تھا

مجھ سے لپٹا ہے امربیل کے مانند کوئی

مجھ کو بے برگ نہ کرتا تو ثمر دیتا کیا

تکلم ہم سے کرتا ہے تو یوں جیسے شہنشہ کو

محبت کا کوئی نسخہ قلندر پیش کرتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے