مدن موہن دانش کے اشعار
یہ نادانی نہیں تو کیا ہے دانشؔ
سمجھنا تھا جسے سمجھا رہا ہوں
یہ حاصل ہے مری خاموشیوں کا
کہ پتھر آزمانے لگ گئے ہیں
کوئی جب شہر سے جائے تو رونق روٹھ جاتی ہے
کسی کی شہر میں موجودگی سے کچھ نہیں ہوتا
زندگی سے محبت کرو ٹوٹ کر
موت کا کام دشوار کرتے رہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہو گئے پھر تم کہیں آباد کیا
ہل گئی تنہائی کی بنیاد کیا
جب اپنی بے کلی سے بے خودی سے کچھ نہیں ہوتا
پکاریں کیوں کسی کو ہم کسی سے کچھ نہیں ہوتا
اچھی رونق ہے تمہاری بزم میں
آ گئے سب شہر کے برباد کیا
ادھر کیا کیا عجوبے ہو رہے ہیں
مریض عشق اچھے ہو رہے ہیں
آسماں کی نظر سے بچتے ہوئے
اک ستارہ اٹھا لیا میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ