معروف دہلوی کے اشعار
سنتے ہی ہو کے ہم آغوش کہا ہنس کے تجھے
درد دل کی ہے دوا اور بھی درکار کہ بس
میں نے آہیں بھریں تو رک کے کہا
گھر میں دھونی سی کیا لگا دی ہے
درد سر میں ہے کسے صندل لگانے کا دماغ
اس کا گھسنا اور لگانا درد سر یہ بھی تو ہے
تیری آنکھوں کے تصور میں ہے سیر کونین
ورنہ ہم لوگ ادھر کے ادھر ہو کے رہتے
اشک و لخت جگر آنکھوں سے رواں ہیں ؔمعروف
اب کوئی لعل چنے یا در مشہور چنے
غفلت میں جوانی گئی پیری میں ہوا ہوش
کیوں کر نہ کھلے آنکھ سحر ہی تو ہے آخر
سب لگے اس بت کو سجدہ کرنے اے ؔمعروف آہ
کل جدھر ماتھے پہ وہ قشقہ سدھارا کھینچ کر
ہے دل میں زلف یار کے عالم کو دیکھیے
پھنستے ہیں آپ دام میں ہم ہم کو دیکھیے
میں ہی نہیں ہوں شیفتۂ حسن گندمی
آگے سے ہوتی آئی ہے آدم کو دیکھیے
یہاں تو داغ خوں دامن سے دھویا تو نے اے قاتل
وہاں اک دن کھلے گا گل ہماری بے گناہی کا
مذکور جبکہ تیرے تبسم کا آ پڑا
گلشن میں طفل غنچۂ دل کھلکھلا پڑا
ہوا کے گھوڑے پہ جب وہ سوار ہوتے ہیں
تو پا کے وقت میں کیا کیا مزے اڑاتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں نہ مٹی خراب ہو اپنی
اس خرابات کی بنا ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کعبہ و دیر کو اپنا تو یہیں سے ہے سلام
در بدر کون پھرے یار کے در کے ہوتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساقیا مے کہاں ہے شیشے میں
روشنی آفتاب کی سی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بولے وہ اپنی شکل کو آپ آئنہ میں دیکھ
دریا کے پار اور گلستاں ہے دوسرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ