Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

معروف دہلوی

1748 - 1826 | دلی, انڈیا

معروف دہلوی کے اشعار

50
Favorite

باعتبار

سنتے ہی ہو کے ہم آغوش کہا ہنس کے تجھے

درد دل کی ہے دوا اور بھی درکار کہ بس

میں نے آہیں بھریں تو رک کے کہا

گھر میں دھونی سی کیا لگا دی ہے

درد سر میں ہے کسے صندل لگانے کا دماغ

اس کا گھسنا اور لگانا درد سر یہ بھی تو ہے

تیری آنکھوں کے تصور میں ہے سیر کونین

ورنہ ہم لوگ ادھر کے ادھر ہو کے رہتے

اشک و لخت جگر آنکھوں سے رواں ہیں ؔمعروف

اب کوئی لعل چنے یا در مشہور چنے

غفلت میں جوانی گئی پیری میں ہوا ہوش

کیوں کر نہ کھلے آنکھ سحر ہی تو ہے آخر

سب لگے اس بت کو سجدہ کرنے اے ؔمعروف آہ

کل جدھر ماتھے پہ وہ قشقہ سدھارا کھینچ کر

ہے دل میں زلف یار کے عالم کو دیکھیے

پھنستے ہیں آپ دام میں ہم ہم کو دیکھیے

آنکھ ٹک موندنے دے حیرت عشق

ایسی میں ٹکٹکی سے در گزرا

میں ہی نہیں ہوں شیفتۂ حسن گندمی

آگے سے ہوتی آئی ہے آدم کو دیکھیے

یہاں تو داغ‌ خوں دامن سے دھویا تو نے اے قاتل

وہاں اک دن کھلے گا گل ہماری بے گناہی کا

مذکور جبکہ تیرے تبسم کا آ پڑا

گلشن میں طفل غنچۂ دل کھلکھلا پڑا

ہوا کے گھوڑے پہ جب وہ سوار ہوتے ہیں

تو پا کے وقت میں کیا کیا مزے اڑاتا ہوں

کیوں نہ مٹی خراب ہو اپنی

اس خرابات کی بنا ہیں ہم

کعبہ و دیر کو اپنا تو یہیں سے ہے سلام

در بدر کون پھرے یار کے در کے ہوتے

ساقیا مے کہاں ہے شیشے میں

روشنی آفتاب کی سی ہے

بولے وہ اپنی شکل کو آپ آئنہ میں دیکھ

دریا کے پار اور گلستاں ہے دوسرا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے