Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meeraji's Photo'

میراجی

1912 - 1949 | ممبئی, انڈیا

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل، ہندوستانی ما بعْد الطبیعاتی روایت کے ساتھ اپنی روحانی وابستگی کے لیے مشہور، کم عمری میں انتقال ہوا

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل، ہندوستانی ما بعْد الطبیعاتی روایت کے ساتھ اپنی روحانی وابستگی کے لیے مشہور، کم عمری میں انتقال ہوا

میراجی کا تعارف

تخلص : 'میرا جی'

اصلی نام : ثنا اللہ ثانی ڈار

پیدائش : 25 May 1912 | لاہور, پنجاب

وفات : 03 Nov 1949 | ممبئی, مہاراشٹر

نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بھول گیا

کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا

میرا جی اردو کے ان شاعروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے علامتی شاعری کو نیا انداز اور فروغ دیا۔ ن م راشد کا ماننا تھا کہ میراجی محض شاعر نہیں بلکہ ایک ادبی مظہر تھے۔
میراجی کا اصل نام محمد ثناء اللہ  ڈار تھا۔ ان کی  پیدائش 25 مئی 1912 کو لاہور میں ہوئی۔ کشمیری نژادکے خاندان سے تعلق رکھنے والے میراجی نے علمی وادبی ماحول میں پرورش پائی۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ ادبی دنیا کے معروف جریدے “ادبی دنیا” سے منسلک ہوئے، جہاں انہوں نے مضامین لکھے اور مشرق ومغرب کے شاعروں کے تراجم کئے۔
میراجی کی شاعری انسانی شعور اور تحْتُ الشّعُور کی کیفتیوں کو نئی زبان اور علامتوں کے ذریعے پیش کرتی ہے۔ ان کے کلام میں ہندوستانی تہذیب کی جھلک نمایاں ہے۔ ان کی تخلیقات میں 223 نظمیں، 136 گیت، 17 غزلیں اور مختلف تراجم شامل ہیں۔ 3 نومبر 1949 کو بمبئی میں ان کا انتقال ہوا، مگر ان کی شاعری آج بھی اردو ادب میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔

موضوعات

Recitation

بولیے