Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meeraji's Photo'

میراجی

1912 - 1949 | ممبئی, انڈیا

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل، ہندوستانی ما بعْد الطبیعاتی روایت کے ساتھ اپنی روحانی وابستگی کے لیے مشہور، کم عمری میں انتقال ہوا

جدید اردو نظم کے بنیاد سازوں میں شامل، ہندوستانی ما بعْد الطبیعاتی روایت کے ساتھ اپنی روحانی وابستگی کے لیے مشہور، کم عمری میں انتقال ہوا

میراجی کے اقوال

ہر کھیل کی دلچسپی وہیں تک ہے جب تک دل یہ سمجھے کہ یہ کھیل سب سے پہلے ہمیں کھیل رہے ہیں۔

جب دنیا پریمی اور پیتم کو ملنے نہیں دیتی تو دل کا ساز تڑپ اٹھتا ہے اور قدرت گیت بناتی ہے۔

آئے دن دنیا اور زندگی کے جھمیلے ہمیں اپنے میں ایسا الجھاتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر ایک تھکن بری طرح قابو پا لیتی ہے۔ ہمیں کوئی بات بھلی نہیں معلوم ہوتی۔ ہم اپنے کٹھن حالات سے پنپنے کے قابل نہیں رہتے۔ ایسے میں گیت ہی ہیں کہ ہمیں ان بندھنوں سے چھڑاتے ہیں اور تازہ دم کرکے پھر سے دنیا اور زندگی کے جھمیلوں کے مقابل انہیں جیت لینے کو لا کھڑا کرتے ہیں۔

سب سے پہلے آواز بنی، آواز کے اتار چڑھاؤ سے سر بنے، سروں کے سنجوگ سے بول نے جنم لیا اور پھر راگ کی ڈوری میں بندھ کر بول گیت بن گیے۔

گیت ہی تو ہماری زندگی کا رس ہیں۔ جیسے دھرتی پر ساون آتا ہے ہماری زندگی پر بھی چار دن کے لیے بسنت رت کی بہار چھا جاتی ہے، کوئی من موہنی صورت من کو بھا جاتی ہے۔ جب دنیا پریمی اور پیتم کو ملنے نہیں دیتی تو دل کا ساز تڑپ اٹھتا ہے اور قدرت گیت بناتی ہے۔

Recitation

بولیے