Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Obaidur Rahman's Photo'

عبید الرحمان

1961 - 2014 | دلی, انڈیا

عبید الرحمان کے اشعار

3K
Favorite

باعتبار

گھٹتی بڑھتی رہی پرچھائیں مری خود مجھ سے

لاکھ چاہا کہ مرے قد کے برابر اترے

بچوں کو ہم نہ ایک کھلونا بھی دے سکے

غم اور بڑھ گیا ہے جو تہوار آئے ہیں

ہمیں ہجرت سمجھ میں اتنی آئی

پرندہ آب و دانہ چاہتا ہے

اپنی ہی ذات کے محبس میں سمانے سے اٹھا

درد احساس کا سینے میں دبانے سے اٹھا

ہمیں تو خواب کا اک شہر آنکھوں میں بسانا تھا

اور اس کے بعد مر جانے کا سپنا دیکھ لینا تھا

شوخی کسی میں ہے نہ شرارت ہے اب عبیدؔ

بچے ہمارے دور کے سنجیدہ ہو گئے

یہی اک سانحہ کچھ کم نہیں ہے

ہمارا غم تمہارا غم نہیں ہے

میرے جذبات آنسوؤں والے

شعر سب ہچکیوں سے لکھتا ہوں

صحبت میں جاہلوں کی گزارے تھے چند روز

پھر یہ ہوا میں واقف آداب ہو گیا

نظر میں دور تلک رہ گزر ضروری ہے

کسی بھی سمت ہو لیکن سفر ضروری ہے

جب دھوپ سر پہ تھی تو اکیلا تھا میں عبیدؔ

اب چھاؤں آ گئی ہے تو سب یار آئے ہیں

آنگن آنگن خون کے چھینٹے چہرہ چہرہ بے چہرہ

کس کس گھر کا ذکر کروں میں کس کس کے صدمات لکھوں

ٹوٹتا رہتا ہے مجھ میں خود مرا اپنا وجود

میرے اندر کوئی مجھ سے برسر پیکار ہے

کوئی دماغ سے کوئی شریر سے ہارا

میں اپنے ہاتھ کی اندھی لکیر سے ہارا

جہاں پہنچنے کی خواہش میں عمر بیت گئی

وہیں پہنچ کے حیات اک خیال خام ہوئی

دکھاؤ صورت تازہ بیان سے پہلے

کہانی اور ہے کچھ داستان سے پہلے

تلاشے جا رہے ہیں عہد رفتہ

زمینوں کی کھدائی ہو رہی ہے

تعمیر و ترقی والے ہیں کہیے بھی تو ان کو کیا کہیے

جو شیش محل میں بیٹھے ہوئے مزدور کی باتیں کرتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے