1961 - 2014 | دلی, انڈیا
نظر میں دور تلک رہ گزر ضروری ہے
کسی بھی سمت ہو لیکن سفر ضروری ہے
اپنی ہی ذات کے محبس میں سمانے سے اٹھا
درد احساس کا سینے میں دبانے سے اٹھا
بچوں کو ہم نہ ایک کھلونا بھی دے سکے
غم اور بڑھ گیا ہے جو تہوار آئے ہیں
جب دھوپ سر پہ تھی تو اکیلا تھا میں عبیدؔ
اب چھاؤں آ گئی ہے تو سب یار آئے ہیں
تعمیر و ترقی والے ہیں کہیے بھی تو ان کو کیا کہیے
جو شیش محل میں بیٹھے ہوئے مزدور کی باتیں کرتے ہیں
آواز کے سائے
2001
ایک ناؤ کاغذی
2010
حفیظ جالندھری کا فن
2007
کچھ سائنس سے
2003
سائنس سب کے لئے
سوچ آبشار
سخن دریا
2019
تجلّیات حفیظ
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online