پیر شیر محمد عاجز کے اشعار
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق
جب اس نے مرا خط نہ چھوا ہاتھ سے اپنے
قاصد نے بھی چپکا دیا دیوار سے کاغذ
شب وصل آج وہ تاکید کرتے ہیں محبت سے
ابھی سو رہنے دو کچھ رات گزرے تو جگا لینا
زیست نے مردہ بنا رکھا تھا مجھ کو ہجر میں
موت نے دکھلا دیا آ کر مسیحائی کا رنگ