noImage

پیر شیر محمد عاجز

پیر شیر محمد عاجز کے اشعار

نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق

خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق

جب اس نے مرا خط نہ چھوا ہاتھ سے اپنے

قاصد نے بھی چپکا دیا دیوار سے کاغذ

کسی کی زلف کے سودے میں رات کی ہے بسر

کسی کے رخ کے تصور میں دن تمام کیا

شب وصل آج وہ تاکید کرتے ہیں محبت سے

ابھی سو رہنے دو کچھ رات گزرے تو جگا لینا

سنا ہے عرش الٰہی اسی کو کہتے ہیں

طواف کعبۂ دل ہم نے صبح و شام کیا

پھٹ جاتے ہیں زخم دل بے تاب کے انگور

ساقی ترے ہاتھوں سے جو ساغر نہیں ملتا

زیست نے مردہ بنا رکھا تھا مجھ کو ہجر میں

موت نے دکھلا دیا آ کر مسیحائی کا رنگ

ناخن کا رنگ سینہ خراشی سے یہ ہوا

سرخی شفق سے آتی ہے جیسے ہلال پر

کندنی رنگ کا میں کشتہ ہوں

کیوں نہ ہو میری زعفرانی خاک

Recitation

aah ko chahiye ek umr asar hote tak SHAMSUR RAHMAN FARUQI

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے