Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

پیر شیر محمد عاجز

پیر شیر محمد عاجز کے اشعار

کسی کی زلف کے سودے میں رات کی ہے بسر

کسی کے رخ کے تصور میں دن تمام کیا

ناخن کا رنگ سینہ خراشی سے یہ ہوا

سرخی شفق سے آتی ہے جیسے ہلال پر

کندنی رنگ کا میں کشتہ ہوں

کیوں نہ ہو میری زعفرانی خاک

سنا ہے عرش الٰہی اسی کو کہتے ہیں

طواف کعبۂ دل ہم نے صبح و شام کیا

پھٹ جاتے ہیں زخم دل بے تاب کے انگور

ساقی ترے ہاتھوں سے جو ساغر نہیں ملتا

شب وصل آج وہ تاکید کرتے ہیں محبت سے

ابھی سو رہنے دو کچھ رات گزرے تو جگا لینا

زیست نے مردہ بنا رکھا تھا مجھ کو ہجر میں

موت نے دکھلا دیا آ کر مسیحائی کا رنگ

جب اس نے مرا خط نہ چھوا ہاتھ سے اپنے

قاصد نے بھی چپکا دیا دیوار سے کاغذ

نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق

خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے