تھکن کا بوجھ بدن سے اتارتے ہیں ہم
دشت کی پیاس کسی طور بجھائی جاتی
زخم اس زخم پہ تحریر کیا جائے_گا
ساتھ رونے نہ سہی گیت سنانے آتے
صرف بچے ہی نہیں شور مچانے آتے (ردیف .. ن)
عشق تھا اور عقیدت سے ملا کرتے تھے
مجھ میں خوشبو بسی اسی کی ہے
نیند آتی ہے مگر خواب نہیں آتے ہیں
کچھ اپنی فکر نہ اپنا خیال کرتا ہوں
ہمارا خواب اگر خواب کی خبر رکھے
aah ko chahiye ek umr asar hote tak
SHAMSUR RAHMAN FARUQI