Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Saail Dehlvi's Photo'

سائل دہلوی

1867 - 1945 | دلی, انڈیا

سائل دہلوی کا تعارف

تخلص : 'سائل'

اصلی نام : نواب سراج الدین خاں

پیدائش : 29 Mar 1867 | دلی

وفات : 25 Sep 1945 | دلی, انڈیا

آہ کرتا ہوں تو آتے ہیں پسینے ان کو

نالہ کرتا ہوں تو راتوں کو وہ ڈر جاتے ہیں

داغ کی بنائی ہوئی لفظ ومعنی کی روایت کو برتنے اور آگے بڑھانے والوں میں سائل کا نام بہت اہم ہے ۔ سائل داغ کے شاگرد بھی تھے اور پھر ان کے داماد بھی ہوئے انہوں نے تقریبا تمام کلاسیکی اصناف میں شاعری کی اور اپنے وقت میں برپا ہونے والی شعری محفلوں اور مشاعروں میں بھی بہت مقبول تھے ۔

نواب سراج الدین خاں سائل کی پیدائش ۲۹ مارچ ۱۸۶۴ کو دہلی میں ہوئی ۔ وہ مرزا شہاب الدین احمد خاں ثاقب کے بیٹے اور نواب ضیاالدین احمد خاں نیر درخشاں جاگیر دار لوہارو کے پوتے تھے ۔ بچپن میں ہی ان کے والد کا انتقال ہوگیا لہذا چچا اور داد کے سایۂ عاطفت میں پروان چڑھے ۔ شاگرد غالب نواب غلام حسین خاں محو کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا ۔

داغ کے انتقال کے بعد سائل اور بیخود دہلوی داغ کی جانشینی کے دعوے دار تھے اس لئے ان دونوں کے حامیوں میں تکرار اور معرکے ہوتے رہے ۔ شاہد احمد دہلوی نے ان معرکوں کے بارے میں لکھا ہے ’’ دہلی میں بیخود والوں اور سائل والوں کے بڑے بڑے پالے ہوتے ۔ اکثر مشاعروں میں مار پیٹ تک نوبت پہنچ جاتی ۔ سائل صاحب ان جھگڑوں سے بہت گھبراتے تھے اور بالآخر انہوں نے دہلی مشاعروں میں شریک ہونا ہی چھوڑ دیا ‘‘ ۔

۲۵ ستمبر ۱۹۴۵ کو دہلی میں سائل کا انتقال ہوا اور صندل خانہ بابر مہرولی میں سپرد خاک کیا گیا ۔ 

 

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے