صابر آفاق کے اشعار
موت آ جائے وبا میں یہ الگ بات مگر
ہم ترے ہجر میں ناغہ تو نہیں کر سکتے
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
مجھ کو لگتا ہے گھڑی جس نے بنائی ہوگی
انتظار اس کو بھی شدت سے کسی کا ہوگا
پوچھ اس شخص سے میں جس کو نہیں مل پایا
میں تجھے جتنا میسر ہوں تری قسمت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت ہی خشکی میں گزری ہے اس برس ہولی
گلہ ہے تجھ سے کہ گیلا نہیں کیا مجھ کو
انا کا صرف محبت علاج ہے آفاقؔ
تو نوک والے مثلث کو دائرے میں ملا
وصل کو ماں کے ترستے ہیں مرے بچے بھی
کیفیت ہجر کی مجھ پر ہی نہیں طاری ہے
مل نہیں سکتا جو میں نے کھو دیا
موت کا کوئی بھی متبادل نہیں
ایک سورہ فاتحہ اور چار قل پڑھ دیجیے
جو تھا پیارا اس کی برسی ہے گزارش دوستو
اندھیرے کا تصور کیا ہے بولوں
اندھیرا روشنی سے چل رہا ہے